خصوصی فیچرز

جس بات کو حق سمجھیں اس کے لیے آواز ضرور اٹھائیں


ملائیشیا کے لیڈر اور سابق صدر مہاتیر محمد اسرائیل کے سخت مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے پوری دنیا کی معیشت کو یہودیوں نے اپنا غلام بنا رکھا ہے اور غریب ممالک بالخصوص اسلامی دنیا کو اس معاشی غلامی کے خلاف جہاد کرنا چاہیے۔ یہ امریکا کے بھی خلاف ہیں اور انہوں نے دنیا کے ہر فورم پر امریکن پالیسیوں کی مذمت کی۔ ایک بار کسی نے ان سے پوچھا ”کیا آپ اسلامی دنیاکو یہودیوں کے پنجے سے آزاد کرا سکیں گے“ مہاتیر نے انکار میں سر ہلادیا۔ پوچھنے والے نے پوچھا ”کیا آپ تنقید کے ذریعے امریکا کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر مجبور کر لیں گے“ مہاتیر نے دوبارہ انکار میں سر ہلا دیا ۔ پوچھنے والے پوچھا ”پھر آپ اتنی جدو جہد کیوں کر رہے ہیں“۔

اس سوال پر مہاتیر محمد مسکرائے اور انہوں نے اپنی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ سنایا۔ انہوں نے بتایا‘ وہ 1980ء میں لندن گئے تھے وہاں انہوں نے ٹریفالگر سکوائر میں نوجوانوں کا ایک گروپ دیکھا‘یہ نوجوان نعرے لگا رہے تھے ”نیلسن منڈیلا کو رہا کرو‘ نیلسن مینڈیلا کو رہا کرو“ مہاتیر محمد نے ان نوجوانوں سے پوچھا ”تم کتنے عرصے سے یہاں کھڑے ہو“ نوجوانوں نے جواب دیا ”پانچ سال سے“ مہاتیر نے پوچھا ” اور کتنے عرصے تک کھڑے رہو گے“ نوجوانوں نے جواب دیا ”جب تک نیلسن مینڈیلا آزاد نہیں ہوتا“ مہاتیر نے پوچھا ”کیا تمہیں یقین ہے تمہارے احتجاج سے نیلسن مینڈیلا آزاد ہو جائے گا“ نوجوانوں نے انکار میں سر ہلا دیا۔ مہاتیر نے پوچھا ”پھر تم احتجاج کیوں کر رہے ہو“ نوجوانوں نے جواب دیا ”اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک ‘احتجاج حق کی بنیاد پر کیا جاتا ہے کامیابی کی ضمانت کی بنیاد پر نہیں اور دوسرا ہم اس احتجاج کے ذریعے نیلسن مینڈیلا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ دنیا کے سارے گورے ان کے مخالف نہیں ہیں۔ ہمارے جیسے چند گورے انہیں بے گناہ اور مظلوم بھی سمجھتے ہیں اور ان کی آزادی کیلئے کوشش بھی کر رہے ہیں“۔

یہ واقعہ سنانے کے بعد مہاتیر محمد نے بتایا میں نے ان برطانوی نوجوانوں سے دو باتیں سیکھیں۔اول آپ جس بات کو حق سمجھیں اس کیلئے آواز ضرور بلند کریں۔ خواہ آپ کی آواز کا کوئی نتیجہ نکلے یا نہ نکلے۔ دوم آپ ظالم کو یہ ضرور بتائیں کہ پوری دنیا تمہارے ظلم‘ تمہاری زیادتی کے ساتھ سمجھوتہ کر سکتی ہے لیکن میں اسے ماننے کیلئے تیار نہیں ہوں چنانچہ وہ دن ہے اور یہ دن ہے میں اسرائیل اور امریکا دونوں کے خلاف احتجاج کر رہا ہوں۔