ارنڈ جسے بید انجیر بھی کہتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والا تیل جسے کیسٹر آئل بھی کہتے ہیں اس کے طب میں بے شمار فوائد اور استعمال ہیں جو درج ذیل ہیں۔
ارنڈ کے مختلف نام
اردو:ارنڈ، اینڈی، بید انجیر۔
ہندی: ارنڈ۔
گجراتی: ارنڈ۔
بنگالی: بھیرانڈ۔
مرہٹی: ارنڈ۔
تیلگو: آموڈ للی، آموڑا۔
castor oil plant انگریزی: ریس ڈی پاما کرسٹی، کیسٹر آئل پلانٹ شناخت
ارنڈ کے پتے چوڑے اور ہاتھ کے پنجے کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ پودا دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک سفید دوسرا لال۔ اس کا تیل ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔ مغز سفید تیل کی چکنائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس پر گچھوں کی طرح لال پھول لگتے ہیں۔اس کا پھل بھی کانٹے دار ہوتا ہے۔ارنڈ کا مزاج دوسرے درجہ میں گرم خشک ہے۔ کئی لوگ پہلے درجہ میں گرم خشک کہتے ہیں۔ بھارت و پاکستان میں ہر جگہ پایا جاتا ہے مگر پنجاب، ہریانہ، بنگال،مدراس اور بمبئی میں زیادہ تر پایا جاتا ہے۔
تیل ارنڈ کے بیجوں میں سے 50 فیصد تک نکلتا ہےجو بیجوں کو کولہوں یا مشین میں دبا کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔اسے صاف کر کے کیسٹر آئل کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے۔اور یہ برٹش فارماکوپیا، آیوروید اور یونانی طریقہ علاج میں زیادہ تر استعمال ہوتا ہے۔
فوائد
ارنڈ کے پتوں کا رس بچوں کی مقعد(گدا) پر ملنے سے پیٹ کے کیڑے نکل جاتے ہیں۔
آنکھوں کے پاس ورم کے لیےارنڈ کے پتے جَو کےآٹے میں پیس کر ٹکور کرنے سے آرام آجاتا ہے۔
ارنڈ کے پتوں کو پیس کر پلٹس بناکر بواسیر کے مسوں پر باندھنے سے بواسیر کو آرام آجاتا ہے۔
پستان کے ورم کے لیے بیج ارنڈ سرکہ میں پیس کر ٹکور کرنے سے ورم دور ہو جاتا ہے۔
برتھ کنٹرول (ضبط تولید)کے لیے ارنڈی کی ایک گری ایام کے بعد پانی سے نگلنے سے ایک سال تک حمل نہیں ہوتا۔ یہ نسخہ صرف 75 فیصد مفید ہے۔
چھاتیوں کے ڈھیلا پن کیلئے اس کے پتے سرکہ انگوری میں پیس کر عورت کی چھاتیوں پر باندھنے سے چھاتیاں سخت ہوجاتی ہیں۔
اس کے پتے تلی کے تیل میں تر کرکے گرم گرم جوڑوں کی سوجن پر باندھنے سے سوجن کو آرام آجاتا ہے۔
ارنڈ کے پتوں کو پیس کر خراب زخموں پر لگائیں آرام آجائے گا۔
جس شخص نے افیم یا میٹھاتیلیا کھایا ہو اسے ارنڈ کے تازہ پتوں کا رس پلانے اور قے کرانے سے زہر دور ہو جاتا ہے۔
افیم کے زہر کو دور کرنے کے لیے ارنڈ کے پودا کی چھال ایک تولہ ڈیڑھ پاؤ پانی میں ابالیں اس میں ہینگ و جند بید ستر ہر ایک دو رتی ملائیں استعمال کرنے سے افیم کا زہر دور ہو جاتا ہے کبھی کبھی تین سے زیادہ ارنڈ کے مغز کھانے سےیا زیادہ مقدار میں چھال استعمال کرنے سے زہریلا اثر پیدا ہوجاتا ہے ایسی حالت میں طباشیر چار ماشہ سکنجبین چار تولہ میں ملا کر ٹھنڈے پانی سے کھلائیں انار کے رس کا استعمال اس میں مفید ہے۔
آنکھوں کا زخم: جب آنکھ میں چونا وغیرہ پڑ جائے اور سخت درد ہو تو آنکھ کو دھونے کے بعد ارنڈ کے تیل (کیسٹر آئل)کے ایک دو قطرے ٹپکانے سے درد اور سوجن کو آرام آجاتا ہے موتیا بند کے لیے بھی مفید ہے۔
قبض: سخت قبض کی حالت میں کیسٹرآئل ڈیڑھ اونس تک نیم گرم دودھ میں پینے سے چار سے چھ گھنٹوں کے اندر دست آ جاتے ہیں۔ بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور بواسیر قبض کیلئے نہایت مفید ہے۔
تیل بواسیر : ارنڈ کا تیل دو تو لےلے کر تانبے کے برتن میں ڈال کر آگ پر رکھیں۔اس میں دو رتی کافور ملا لیں۔جب گرم ہو جائے تو آگ سے نیچے اتار کر رکھیں۔اس میں دو رتی کافور ملا لیں۔ٹھنڈا ہونے پر شیشی میں بھر لیں اور بواسیر کے مسوں پر لگائیں آرام ہوگا۔
خاص طلاء:آک کا دودھ اور کیسٹرآئل برابر لے کر آگ پر جوش دیں۔جب آک کا دودھ جل جائے اور کیسٹرآئل رہ جائے تو جڑ چھوڑ کر صرف درمیانی حصے پر مالش کرکے پان کا پتہ لپیٹ دیں۔کچھ دنوں میں نقائص دور ہو جائیں گے۔
کیسٹر آئل ایملشن: کیسٹر آئل چار گرام میں گم اکیشیا مناسب مقدار میں ملائیں۔ پانی ایک اونس ملا کر ایملشن بنائیں۔ قبض و پیچس کے لیے مفید ہے۔
برتھ کنٹرول: وقت ضرورت کیسٹرآئل میں صاف روئی بھگو کر عورت اندر رکھ لے تو اس سے حمل ہونے کا خطرہ نہیں رہے گا۔ کیوں کہ کیسٹرآئل گاڑھی ہوتی ہے اور اس سے ویرج کے کیڑے بچہ دانی تک نہیں پہنچ سکتے اور یہ برتھ کنٹرول کے لئے نہایت مفید ہے۔ اس کے علاوہ بچہ دانی میں کسی طرح کی خارش نہیں ہوتی۔ جبکہ دوسری جراثیم کش ادویات سے بچہ دانی کی دیواروں کو نقصان پہنچتا ہے مگر کیسٹرآئل کے لگاتار استعمال سے کوئی بھی نقصان نہیں ہوتا۔
مغربی ممالک میں شادی کے وقت ماں اپنی بیٹی کو ارنڈ کے تیل کے اس راز کو بتا دیتی ہے اور وہ اس نسخہ سے ہی شادی کے پانچ سال تک صرف دو یا تین بچوں کو ہی جنم دیتی ہے اور اس کے بعد اس پر سختی سے عمل کرکے اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنا لیتی ہے۔
پارہ شنگرف کا زہر: پانچ ماشہ کیسٹرآئل دس تولہ دودھ میں ملا کر پلانے سے پارہ یا شنگرف کا زہر دور ہو جاتا ہے۔
بچوں کی پیچش: کیسٹر آئل ایک گرام، سفیدی بیضہ مرغ ایک عدد، خوب پھینٹ کر مصری سے میٹھا کر کے پلائیں۔پیٹ درد پیچش اور عفونتی دستوں کے لیے مفید ہے۔
طلاءِ عجیب: کیسٹر آئل دس تولہ، عقر قرحا چار تولہ، پہلے عقر قرحا کو باریک کرکے تین سیر پانی میں پکائیں۔آدھا سیر پانی رہنے پر کیسٹرآئل ڈال دیں۔ پانی جل جانے پر اتار لیں اور سرد کرکے کسی شیشی میں ڈال دیں اور بطریق مذکور استعمال کریں۔ رات کو سوتے وقت عضو کا منہ اور جڑ چھوڑ کر پندرہ منٹ تک مالش کریں۔ جب اچھی طرح تیل جذب ہو جائے تو اوپر پرانی روئی کا غذ کی طرح بناکر لپیٹ دیں۔ اس طرح روزانہ سوتے وقت مالش کر کے سویا کریں اس طریقے پر کم از کم ایک ہفتہ تک مالش کرنے سے عضو کے تمام نقائص دور ہوجائیں گے اور کمزوری دور ہوجائے گی۔
بچوں کی پیچش: کیسٹر آئل پانچ تولے، تخم کدوئے شیریں چھ ماشہ، گوند کتیرا چھ ماشہ، چینی دو تولہ۔ گوند کتیرہ و تخم کدو اور چینی پہلے باریک پیس لیں پھر تھوڑا تھوڑا پانی ڈالتے جاؤ اور کھرل کرتے رہیں۔ حتیٰ کہ ایک بوتل پانی حل ہوجانے پر سنبھال رکھیں۔ بہترین سفید دیسی کیسٹرآئل ایملشن تیار ہے۔بچہ کو چمچہ چمچہ دن میں چار بار دیں۔ بڑے آدمی کو دن میں تین بار دو تولہ تک پلائیں۔ اس کے استعمال سے دیرینہ خونی دست بھی دو تین روز میں رک جاتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے: باوبڑنگ تین ماشہ، شاہ کمیلہ شدھ ایک ماشہ، باریک پیس کر گرم پانی سے کھلائیں۔ یہ عمل رات کو کریں صبح تین تولہ کیسٹر آئل، عرق گلاب 12تولہ میں ملا کر پلائیں انشاءاللہ پیٹ کے تمام کیڑے خارج ہو جائیں گے۔
قولنج: اجوائن، بیج کرفس، انیسوں، زیرہ سفید، ہر ایک تین ماشہ،پھول گلاب، بنفشہ، سونف ہر ایک سات ماشہ۔سب کو ڈیڑھ پاؤ پانی میں جوش دیں۔جب نصف رہ جائے تو مل چھان کر اس میں کیسٹرآئل تین تولہ، ترنجین دو تولہ، حل کرکے پلائیں اگر مریض میں پینے کی طاقت نہ ہو تو دوائی چار گناہ لے کر جوشاندہ کی صورت میں چھان کر نیم گرم حقنہ کریں مجرب ہے۔
آگ سے جلنا: جو نہی کوئی آگ سے جلے وہاں فور ارنڈ کا تیل (کیسٹر آئل) لگائیں جلن وغیرہ فوری دور ہوگی اور آبلہ نہیں پڑے گا۔
کشتہ تانبہ: ارنڈ کے پتوں کا رس چار تولہ کسی برتن میں ڈال دیں اور ایک تولہ تانبہ لے کر چرخ دیں، پگھلنے پر ارنڈ کے رس میں ڈالیں، مگر برتن پر ڈھکن دے کر باریک چھوٹا سا سوراخ رکھیں۔ اس سوراخ کی راہ سے تانبہ ڈالیں۔رس ایسے ارنڈ کا ہو جس کا پودا چھوٹا اور ڈنڈی سرخ ہو۔ بطریق معروف کشتہ تیار کریں۔ مقوی اعضائے رئیسہ، مصفی خون اور زہریلے زخم کے علاج میں مفید ہے۔ خوراک آدھی رتی ہمراہ شہد دیں۔
(نوٹ) تھوڑا سا کشتہ دہی میں ملانے سے زنگ نہ دے تو بہتر ہے اگر زنگاری رنگ پکڑے ناقص ہے۔یہ ہرگز استعمال میں نہ لائیں۔