مچھلی کا تیل سب سے زیادہ استعمال ہونے والا غذائی سپلیمنٹ ہے۔مچھلی کے تیل میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ فیٹی ایسڈز صحت کے لیے بہت اہم سمجھے جاتے ہیں۔
اگر آپ مچھلی کھانا پسند نہیں کرتے تو مچھلی کے تیل کے کیپسول سے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔مچھلی کے تیل میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے ساتھ ساتھ وٹامن اے اور ڈی بھی موجود ہوتے ہیں۔یہ دونوں ہی وٹامنز صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔
مچھلی کے تیل کے استعمال کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
دل کی صحت کو فائدہ ہو سکتا ہے
تحقییقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد مچھلی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔مچھلی کے تیل کے کیپسول کے استعمال سے کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے جس سے دل کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے استعمال سے امراض قلب سے موت کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
دماغی صحت بھی بہتر ہوتی ہے
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دماغی افعال کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ خون میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی سطح میں کمی سے مخصوص دماغی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔اس کے مقابلے میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا زیادہ استعمال ڈپریشن اور دیگر دماغی امراض سے بچنے میں ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔
بینائی کے لیے مفید
شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے آنکھوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔تحقیقی رپورٹس سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مچھلی کھانے سے عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی میں آنے والی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے، البتہ مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کے حوالے سے زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔
ورم میں کمی
مچھلی کا تیل ورم کش ہوتا ہے تو اس سے دائمی ورم سے لاحق ہونے والے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق مچھلی کے تیل سے جوڑوں کی تکلیف اور اکڑن میں کمی آسکتی ہے۔
جِلد کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے
جِلد ہمارے جسم کا سب سے بڑا عضو ہے اور اس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کے استعمال سے مختلف جِلدی امراض جیسے چنبل سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے بھی فائدہ مند
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز حاملہ خواتین کے لیے بھی ضروری ہوتے ہیں کیونکہ اس سے حمل کی پہلی سہ ماہی کے دوران بچوں کی اچھی نشوونما میں مدد ملتی ہے۔مچھلی کے تیل کا استعمال بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
جگر کی چربی میں ممکنہ کمی
جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال تھم جاتے ہیں۔مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس سے جگر کے افعال بہتر اور ورم میں کمی آتی ہے جس سے جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کی علامات میں بھی کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ تیل جگر پر موجود چربی کی مقدار میں بھی کمی لا سکتا ہے۔
دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے
جو افراد مچھلی کھانا پسند کرتے ہیں، ان میں دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے سپلیمنٹس کے استعمال سے ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
دمہ کی شدت گھٹ سکتی ہے
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے استعمال سے دمہ کے باعث پھیلنے والے ورم میں کمی آتی ہے جبکہ علامات کی شدت گھٹ جاتی ہے۔البتہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ہڈیوں کو مضبوط بنانا ممکن ہوسکتا ہے
کیلشیئم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی ہڈیوں کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کا زیادہ استعمال کرنے سے لوگوں کی ہڈیوں کی کثافت بڑھتی ہے۔
البتہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ مچھلی کے تیل کے استعمال سے ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں کتنی مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔