خوبانیاں دیکھنے میں چھوٹے آڑو جیسی ہوتی ہے مگر یہ اس سے مختلف پھل ہے۔متعدد غذائی اجزا سے بھرپور یہ پھل صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔اسے کھانے سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جبکہ بینائی کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور یہ تو فوائد کا آغاز ہے۔محض 2 خوبانیاں کھانے سے 34 کیلوریز، 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، ایک گرام پروٹین، 0.27 چکنائی، ڈیڑھ گرام فائبر، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای، پوٹاشیم، بیٹا کیروٹین، لیوٹین اور زی زینتھن جیسے غذائی اجزا جسم کا حصہ بنتے ہیں۔خوبانی کو چھلکوں سمیت کھانا چاہیے کیونکہ چھلکوں میں فائبر اور دیگر غذائی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
اس پھل کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور
خوبانی متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس بشمول بیٹا کیروٹین، وٹامن اے، سی اور ای کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔اس میں فلیونوئڈز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو مختلف امراض جیسے ذیابیطس اور امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اسی طرح دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس سے جسم میں گردش کرنے والے ایسے زہریلے مواد کی روک تھام ہوتی ہے جو تکسیدی تناؤ بڑھانے اور خلیات کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔
تکسیدی تناؤ سے موٹاپے اور دیگر دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فلیونوئڈز اور دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے تکسیدی تناؤ کا خطرہ 56 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
بینائی کو فائدہ ہوتا ہے
خوبانیوں میں متعدد ایسے قدرتی مرکبات موجود ہیں جو بینائی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
وٹامن اے رات کے اندھے پن سے بچانے کے لیے اہم ترین ہوتا ہے جبکہ وٹامن ای بینائی کو زہریلے مواد سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اسی طرح بیٹا کیروٹین جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس قرینے کو عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے نقصانات سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
جِلد کو جگمگائے
خوبانی کھانے سے جِلد کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
سورج کی شعاعیں، آلودگی اور سگریٹ کے دھواں جھریوں اور جِلد کو نقصان پہنچانے والے ماحولیاتی عناصر ہیں۔
مگر اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذائیں جیسے خوبانیوں کے استعمال سے جِلد کو پہنچنے والے نقصان سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔
اس پھل میں موجود وٹامن سی اور ای بھی جِلد کی صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
وٹامن سی سے سورج کی شعاعوں اور دیگر ماحولیاتی عناصر سے جِلد کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ وٹامن کولیگن نامی پروٹین تیار کرنے کے لیے بھی اہم ہوتا ہے اور یہ پروٹین جِلد کی مضبوطی اور لچک کے لیے اہم ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق وٹامن سی کے استعمال سے جھریوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس پھل میں موجود بیٹا کیروٹین سورج کی روشنی سے جِلد جلنے جیسے مسئلے سے بچاتا ہے۔
معدے کے لیے بھی مفید
خوبانیوں کے استعمال سے معدے کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
اس میں موجود فائبر بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ کھانے کے ہضم ہونے کے عمل کو سست کرتا ہے جس سے معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی نشوونما ہوتی ہے۔
یہ بیکٹریا موٹاپے کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
فائبر سے بھرپور غذاؤں کا استعمال قبض جیسے عام مسئلے سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
پوٹاشیم کاحصول
اس پھل میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ منرل جسم کے اعصابی سگنلز، مسلز کے کھچاؤ اور سیال کے توازن جیسے افعال کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
2 خوبانیوں سے جسم کو 181 ملی گرام پوٹاشیم ملتا ہے جس سے پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے جبکہ بلڈ پریشر کو صحت مند سطح پر رکھنا ممکن ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پوٹاشیم سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے جس سے فالج کا خطرہ 24 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن سے تحفظ
بیشتر پھلوں کی طرح خوبانیوں میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر اور جسمانی درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جوڑوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
اس پھل کو کھانے سے جسم کو روزانہ درکار پانی کی مقدار کے حصول میں مدد ملتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور دل کو خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔
جسمانی سرگرمیوں کے بعد اس پھل کو کھانے سے جسم میں آنے والی پانی کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔
جگر کو تحفظ فراہم کرے
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ خوبانیوں کے استعمال سے جگر کو تکسیدی تناؤ سے پہنچنے والے نقصان سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ خوبانی کے استعمال سے جگر میں ورم کی سطح گھٹ جاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ پھل اپنی اینٹی آکسائیڈنٹ خصوصیات کے باعث جگر کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔