دلچسپ و عجیب

ایک سو اڑسٹھ سال کی عمر پانے والے شخص کا تعلق کس ملک سے ہے؟ اور اس کی طویل عمر کا راز کیا ہے؟


دنیا میں ایسے متعدد مقامات ہیں جہاں کے رہائشی طویل العمری کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔

جیسے جاپان کے علاقے اوکیناوا کو لینڈ آف دی امورٹلز(لافانی) کہا جاتا ہے یا کیلیفورنیا کا قصبہ لوما لنڈا بھی اس حوالے سے معروف ہے۔

مگر ایک مسلم ملک بھی ایسا ہے جس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی حالانکہ وہاں دنیا کا واحد طویل العمری میوزیم (میوزیم آف لانگویٹی) واقع ہے۔

آذربائیجان میں متعدد ایسے خطے ہیں جہاں لوگوں کی عمر 100 سال سے زیادہ ہوتی ہے مگر ضلع لریک اس حوالے سے ممتاز ہے۔

طالش ماؤنٹین پر واقع اس خطے میں لگتا ہے کہ لوگوں نے لمبی اور صحت مند زندگی کا راز دریافت کرلیا ہے۔

یہاں موجود میوزیم آف لانگویٹی کی تعمیر 1991 میں ہوئی اور اب تک وہاں کے قدیم ترین رہائشیوں کی زندگی اور یاد میں 2 ہزار نمائشیں ہوچکی ہیں۔

1991 میں جب یہ میوزیم کھلا تھا تو ضلع لریک کی مجموعی آبادی 63 ہزار تھی اور ان میں سے 200 سے زیادہ افراد کی عمریں 100 سال سے زیادہ رجسٹر تھیں۔

اب مجموعی آبادی 83 ہزار 800 ہے اور صرف 11 افراد کی عمر سو سال سے زیادہ ہے۔

168 سالہ شخص کی کہانی

لریک کی موجودہ معمر ترین شہری راجی ابراہیموف ہیں جن کی عمر 105 سال ہے، مگر وہاں رہنے والے ایک شخص کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اس کی عمر 168 سال تک پہنچی تھی۔

شیرعلی مسلموف کے پاسپورٹ کے زرد صفحات یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی پیدائش 1805 میں ہوئی تھی جبکہ ان کی قبر کے کتبے میں وفات کا سال 1973 درج ہے، اگر یہ درست ہے تو یہ جدید دنیا میں سب سے زیادہ عمر پانے والے شخص ہیں۔

مگر بدقسمتی سے 19 ویں صدی کے شروع میں اس طرح کے دور دراز مقامات پر پیدائش کی رجسٹریشن کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا، تو شیر علی پیدائش کا مصدقہ ریکارڈ موجود نہیں، اس وجہ سے عالمی ریکارڈ ان کے نام نہیں ہوسکا۔

مگر طویل العمری کے جین ان کے خاندان میں موجود ہے اور ان کی 98 سالہ بیٹی حلیمہ کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے والد کی طرح 168 سال تک زندہ نہ رہیں، مگر توقع ہے کہ وہ اپنے دادا کی طرح 150 سال یا پھوپھو کی طرح 130 سال تک زندہ رہیں۔

حلیمہ کے پاسپورٹ پر پیدائش کا سال 1924 درج ہے اور اب بھی وہ صحت مند ہیں۔

حلیمہ کے دن کا آغاز سورج طلوع ہونے پر ہوتا ہے اور پھر پورا دن باغ یا گھر میں کام کرتے ہوئے گزرتا ہے۔

تو اس خطے میں لمبی زندگی کا راز کیا ہے؟

اس خطے میں لمبی زندگی کا راز وہاں کی غذا کو تصور کیا جاتا ہے جو تازہ پنیر، مکھن، دودھ اور گوشت پر مشتمل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پھلوں کا استعمال بھی عام ہے۔

میوزیم میں موجود گائیڈ میں لکھا ہے کہ یہاں لمبی زندگی کا راز اچھی غذا، معدنیاتی پانی اور ان جڑی بوٹیوں میں چھپا ہے جس کو چائے میں شامل کرکے استعمال کرنے سے بیماریوں سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔

اس گائیڈ میں بتایا گیا کہ یہاں کے افراد ادویات کی بجائے قدرتی ٹوٹکوں کو ترجیح دیتے ہیں۔