خصوصی فیچرز

مسلمان سائنس دانوں کے کارنامے


دنیا میں سب سے پہلاکیمرہ ایجاد کرنے والا“ابن الہیثم ہے
دنیا میں سب سے پہلاکیلنڈرایجاد کرنے والاعمرخیام ہے
آپریشن سے قبل مریض کوبیہوش کرنے کا طریقہ متعارف کروانے والازکریاالرازی ہے
دنیا میں الجبراایجاد اور متعارف کروانے والاموسیٰ الخوارزمی ہے
سن 1957 میں شیمپوایجاد کرنے والامحمدہے
زمیں پہ آنے والے زلزلوں”کی سب سے پہلے سائنسی وجوہات بیان کرنے والاابن سیناہے
کپڑااورچمڑا رنگ کرنے اور گلاس بنانے کیلئے میگنیزڈائی آکسائیڈکا استعمال متعارف کروانے والاابن سیناہے
دھاتوں کی صفائی سٹیل بنانے کا طریقہ متعارف کروانے والاابن سیناہے
مصنوعی“دانت”لگانے کا طریقہ متعارف کروانے والا“ابوالقاسم الزہروی”ہے
ٹیڑھے دانتوں کو سیدھا کرنے اور خراب دانت نکالنے کا طریقہ متعارف کروانے والاابوالقاسم الزہروی ہے
دنیا میں سب سے پہلے ادویات بنانے کے علم متعارف کروانے والاابن سیناہے
دنیا میں کشش ثقل کی درست پیمائش کا طریقہ متعارف کروانے والاعمرخیام ہے


آنکھ‘ ناک‘ کان اور پتے کاآپریشن سے علاج متعارف کروانے والاابوالقاسم الزہروی ہے
دنیا میں سرجری کیلئے استعمال ھونے والے تین اہم ترین آلات متعارف کروانے والا ابوالقاسم الزہروی ہے
دُنیاوی علموں میں“علمِ اعداد”اور“جدیدریاضی”کی بنیاد رکھنے والا“یعقوب الکندی ہے
مریضوں کو دی جانے والی ادویات کی درست مقدارکا تعین کرنے والایعقوب الکندی ہے
دنیا کوآنکھ پہ روشنی کے مضراثرات کا بتانے والازکریاالرازی ہے

روشنی کی“رفتار”کا آواز کی“رفتار”سے تیز ھونے کا انکشاف کرنے والا“البیرونی ہے
دنیا کوزمین چاند اور سیاروں کی حرکات اور خصوصیات سے روشناس کرنے والاالبیرونی ہے
دنیا کوقطب شمالی اور قطب جنوبی کی سمت کا تعین کرنے کے سات طریقے بتانے والاالبیرونی ہے
علم ارضیات میں مغرب والوں کی زبان سے بابائیارضیات کہلائے جانے والاابن سیناہے
دُنیا میں“ہائیڈروکلورک ایسڈ، نائٹرک ایسڈ اور سفید سیسہ”بنانے کے طریقے بیان کرنے والا ”جابر بن حیان”ہے
کیمیکلز بنانے اور ایجاد کرنے میں بابائے کیمیاکہلائے جانے والاابن سیناہے
دنیا کوروشنی کے انعکاس اور بصارت میں ریٹیناکا مرکزی کردار متعارف کروانے والاابن الہیثم ہے
اورسیاروں کی حرکت کا درست تعین کرنے والانصیرالدین طوسی ہے
یہ سب مسلمان سائنسدان ہی تھے اورتُم پوچھتے ہو کہ اسلام نے آج تک دنیا کو کیا دیا؟

خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ بھیج میں دی۔یہ گھڑی 4 میٹر اونچی خالص پیتل سے بنی تھی اور پانی کے زور پر چلتی تھی۔گھنٹہ ہونے پر گھڑی کے اندر سے 1 گیند نکلتی، 2 گھنٹے پر 2 گیندیں اور 3 گھنٹے پر 3 گیندیں اس طرح ہر گھنٹے کے ساتھ ایک گیند کا اضافہ ہوتا تھا‘ گیند کے نکلنے کے ساتھ ایک خوبصورت سریلی آواز کے ساتھ گیند کے پیچھے پیچھے ایک گھڑ سوار نکلتا وہ گھڑی کے گرد چکر کاٹ کر واپس داخل ہوتا جب 12 بج جاتے تو بارہ گھڑ سوار نکلتے چکر کاٹ کر واپس جاتے۔گھڑی کی یہ حرکتیں دیکھ کر بادشاہ شارلمان کافی پریشان ہوا اس نے پادریوں اور نجومیوں کو محل میں بلایا‘ سب نے دیکھ کر کہا اس گھڑی کے اندر ضرور شیطان ہے۔سب رات کے وقت گھڑی کے پاس آئے کہ اس وقت شیطان سویا ہوگا چنانچہ انہوں نے گھڑی کھول لی تو آلات کے سوا کچھ نہیں ملالیکن گھڑی خراب ہوچکی تھی‘ پورے فرانس میں گھڑی کو ٹھیک کرنے کے لئے کوئی کاری گر نہیں تھا شرمندگی کی وجہ سے ہارون الرشید سے بھی نہیں کہہ سکتے تھے کہ کوئی مسلمان کاریگر بھیج دیں۔
مطلب کہ جب سائنس پر مسلمانوں کی اجارہ داری تھی اس وقت یورپ سائنس کو جادو سمجھتا تھا