ایشیا کی پہلی جبکہ دنیا کی 9ویں امیر ترین شخصیت مکیش امبانی کے والد دھیرو بھائی امبانی کا پیٹرول پمپ پر ملازمت سے لے کر ارب پتی بننے تک کا سفر نہایت متاثر کن ہے۔
یاد رہے کہ امبانی خاندان ہمیشہ سے ہی ایشیا کا امیر ترین خاندان نہیں تھا۔
اس خاندان کے ماضی پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ اتنا امیر نہیں تھا بلکہ مکیش امبانی کے والد دھیروبھائی امبانی پیٹرول پمپ میں کام کیا کرتے تھے۔
16 سال کی عمر میں دھیرو بھائی امبانی بھارت سے عدن اور پھر یمن چلے گئے، یہاں سے واپس بھارت لوٹنے پر انہوں نے اپنے کاروبار، ٹیکسٹائل کی دنیا میں قدم رکھا۔
اس کاروبار میں ابتدائی طور پر ملنے والی ناکامیاں اِنہیں ممبئی لے گئیں جہاں اُنہوں نے پالئیسٹر مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کیا۔
دھیرو بھائی امبانی کی گہری کاروباری ذہانت اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت نے انہیں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تیزی سے کامیابی کی جانب راغب کر دیا۔
انیس سو ستتر میں دھیروبھائی نے ریلائنس انڈسٹریز کی بنیاد رکھی اور تیل، گیس اور پیٹرو کیمیکلز کے کاروبار میں توسیع کی جس سے ہندوستانی معیشت کے متعدد شعبوں کو تبدیل کیا گیا۔
چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود دھیروبھائی امبانی کا وژن اور عزم کبھی نہیں ڈگمگایا۔1986ء میں انہوں نے ریلائنس کی باگ ڈور اپنے بیٹوں مکیش اور انیل کو سونپ دی۔2002ء میں دھیروبھائی امبانی کا انتقال ہو گیا۔
حالیہ امبانی خاندان
دھیرو بھائی امبانی کی محنت کے سبب آج یہ خاندان (دھیروبھائی کا بڑا بیٹا مکیشن امبانی کا خاندان) دنیا کے مہنگے ترین گھر میں قیام پذیر ہے جس کا مقابلہ محض لندن کا بکنگھم پیلس سے ہی کیا جا سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امبانی خاندان کو دنیا کے مہنگے ترین گھر کی ملکیت کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
امبانی خاندان کے گھر اور ان کی پرتعیش زندگی کا خرچہ ان کا خاندانی کاروبار ریلائنس انڈسٹریز اٹھا رہا ہے، معمولی پس منظر سے ابھر کر سامنے آنے والی یہ کمپنی اب دنیا کی سب سے بڑی پولیئیسٹر پروڈیوسر ہے جبکہ اس خاندان کے دیگر متعدد کاروبار الگ ہیں۔
یہ کمپنی اس وقت 100 ارب ڈالرز کی مالیت کی حامل ہے اور بھارت کی مجموعی برآمدات کا 20 فیصد حصہ اس کے پاس ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2002ء میں جب دھیرو بھائی امبانی کا انتقال ہوا تو ان کی کوئی وصیت نہیں تھی، ان کے انتقال کے بعد مکیش امبانی اور ان کے چھوٹے بھائی انیل امبانی کے درمیان وراثت کے لیے کافی طویل جنگ ہوئی اور دونوں کے تعلقات متاثر ہوئے۔
2005ء میں دونوں بھایوں کے درمیان معاہدہ ہوا جس کے تحت مکیش امبانی کو آئل، گیس، پیٹروکیمیکلز اور دیگر کاروباری آپریشنز کا کنٹرول ملا، اب61 سالہ مکیش امبانی 42.7 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔
دوسری جانب 59 سالہ انیل امبانی کے اثاثے ڈیڑھ ارب ڈالرز کے قریب ہیں یعنی اپنے بھائی سے 40 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ کم۔
حال ہی میں مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے آننت امبانی کی شادی (صدی یا پھر دہائی کی مہنگی ترین) کی تقریبات منعقد ہونے سے قبل تک امبانی خاندان کو دنیا بھر میں ان کے گھر کی وجہ سے ہی جانا جاتا تھا۔
27 منزلوں پر پھیلے اس گھر کے رہائشی صرف 5 ہیں یعنی کہ مکیش امبانی، ان کی اہلیہ اور تین بچے آننت، آکاش اور ایشا جو شادی کے بعد دوسرے گھر منتقل ہوگئی ہیں، اس گھر کا انتظام سنبھالنے کے لیے اس خاندان نے 600 افراد کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں۔