فیچرڈ

انتہائی گرم موسم سے حاملہ خواتین میں پیچیدگیاں بڑھنے کا انکشاف


ایک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم کے انتہائی سخت گرم ہونے سے نہ صرف حاملہ خواتین میں پیچیدگیاں بڑھتی ہیں بلکہ اس سے نوزائیدہ بچے بھی شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات تیزی سے نمایاں ہو رہے ہیں، بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور ہیٹ ویوز خصوصاً حاملہ خواتین کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔

اس سے قبل بھی کی جانے والی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ انتہائی گرم موسم ہونے کی وجہ سے خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے۔

اب کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ انتہائی گرم موسم سے نہ صرف بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہو سکتی ہے بلکہ خواتین کو دیگر سنگین پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ درجہ حرارت میں مسلسل اتار چڑھاؤ حاملہ خواتین اور ان کے بچوں کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، اس کے نتیجے میں قبل از وقت پیدائش، اسقاطِ حمل، بچوں میں پیدائشی نقائص اور حمل کے دوران ذیابیطس جیسے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے 222 ممالک اور ریاستوں کا تجزیہ کیا گیا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور فضائی و آبی آلودگی نے حاملہ خواتین اور بچوں کی صحت پر منفی اثرات کو دوگنا کر دیا۔

ترقی پذیر ممالک اس صورت حال سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جس کی بنیادی وجہ ان کا غیر مؤثر اور ناکافی نظامِ صحت ہے، ان ممالک میں کیریبین، وسطی اور جنوبی امریکا، بحرالکاہل کے جزائر، جنوب مشرقی ایشیا اور افریقی ممالک شامل ہیں۔

تحقیق کے دوران محققین نے صرف ممکنہ طور پر خطرناک حد تک گرم دنوں میں اضافے کا مطالعہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انتہائی گرم موسم کس طرح حاملہ خواتین کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ شدید گرمی کے باعث حمل کے دوران پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین نے یہ سفارش بھی کی کہ متاثرہ ممالک میں عوام کو موسمیاتی خطرات سے متعلق آگاہی دی جائے، اور ساتھ ہی ایسے مؤثر اقدامات کیے جائیں جن کے ذریعے گرمی کی شدت کو کم کیا جاسکے اور حاملہ خواتین کو محفوظ رکھا جاسکے۔