فیچرڈ

مٹاپے کی اصل وجہ: جسمانی سرگرمی میں کمی یا غیر صحت مند غذا؟


ایک نئی تحقیق نے برسوں پرانے عام خیال کو چیلنج کر دیا

دنیا بھر میں مٹاپے کو ایک سنگین صحت کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔
عام طور پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ مٹاپے کی سب سے بڑی وجہ جسمانی سرگرمی کی کمی اور سہل پسندی ہے۔
لوگوں کا خیال ہے کہ جدید طرزِ زندگی نے انسان کو سست بنا دیا ہے۔

لیکن حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق نے اس تصور کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

رواں ہفتے پی این اے ایس  میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق
مٹاپے کی بنیادی وجہ شاید ہماری کم ہوتی جسمانی سرگرمی نہیں بلکہ
وہ غذا ہے جو ہم روزمرہ کی بنیاد پر کھاتے ہیں۔

تحقیق کا مقصد اور پسِ منظر

اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ
کیا ترقی یافتہ ممالک کے افراد واقعی ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں
کم کیلوریز جلاتے ہیں؟
کیا سہل پسندی اور عدم فعالیت واقعی مٹاپے کے اصل اسباب ہیں؟

یہ ایک ایسا سوال تھا جس پر ماہرینِ صحت بھی برسوں سے بحث کر رہے تھے۔

تحقیق کا طریقہ کار

محققین نے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے
4,000 مرد و خواتین پر یہ تحقیق کی۔

ان میں سے کچھ لوگ ایسے ممالک سے تھے جنہیں ترقی یافتہ کہا جاتا ہے
جیسے کہ امریکہ، برطانیہ وغیرہ۔
جبکہ دیگر شرکاء ترقی پذیر یا غریب ممالک سے تعلق رکھتے تھے
جہاں لوگ زیادہ جسمانی مشقت کرتے ہیں جیسے کسان، چرواہے، مزدور یا شکاری۔

تحقیق کے حیران کن نتائج

تحقیق سے پتا چلا کہ
ترقی یافتہ ممالک کے لوگ بھی اتنی ہی کیلوریز جلاتے ہیں جتنی
کم ترقی یافتہ یا غریب ممالک کے لوگ جلاتے ہیں۔

یعنی ایک امریکی شہری دن بھر میں جتنی توانائی خرچ کرتا ہے
تقریباً اتنی ہی توانائی ایک افریقی کسان یا ایشیائی چرواہا بھی خرچ کرتا ہے۔

مٹاپے کی اصل وجہ: ہماری غذا

تحقیق کے مطابق
لوگوں کی غذا ہی اصل میں توانائی کے توازن کو متاثر کرتی ہے۔
ہماری خوراک میں اضافی کیلوریز اور غیر صحت مند اجزاء
جسم میں چربی جمع کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

یعنی مسئلہ یہ نہیں کہ ہم بہت کم حرکت کرتے ہیں،
بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم بہت زیادہ یا غلط غذا کھاتے ہیں۔

ماہرین کی رائے

تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر ہرمن پونٹزر کے مطابق:

“یہ نتائج اس لیے بھی اہم ہیں کہ یہ ماہرینِ صحت کو
مٹاپے کے اصل اسباب سمجھنے میں مدد دیں گے۔
اور اس کے نتیجے میں مریضوں کے لیے مؤثر اور کامیاب علاج سامنے آ سکیں گے۔”

موجودہ نظریات پر سوالیہ نشان

اب تک ماہرین کا یہ ماننا تھا کہ
جدید معاشرے میں سہل پسندی اور بیٹھے رہنے کی عادت نے
لوگوں کو موٹا کر دیا ہے۔

اس لیے لوگ وزن کم کرنے کے لیے زیادہ دوڑ لگانے،
جم جانے یا ورزش کرنے پر زور دیتے ہیں۔

لیکن یہ تحقیق بتاتی ہے کہ
یہ بات آدھی سچ اور آدھی غلط ہے۔
ورزش یقیناً صحت کے لیے ضروری ہے
لیکن مٹاپے کو صرف ورزش سے نہیں روکا جا سکتا
اگر غذا پر قابو نہ پایا جائے۔

عوام کے لیے پیغام

تحقیق کا عوام کے لیے سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ
اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں
تو صرف ورزش یا جسمانی محنت پر انحصار نہ کریں۔
اپنی خوراک کا جائزہ لیں،
غیر ضروری کیلوریز کم کریں،
اور صحت مند کھانے کو اپنائیں۔

حکمتِ عملی میں تبدیلی کی ضرورت

اس تحقیق کے بعد صحت عامہ کے ماہرین پر لازم ہے
کہ وہ مٹاپے کے خلاف اپنی حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی کریں۔

صرف ورزش کے فروغ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا
جب تک غذا پر توجہ نہ دی جائے۔

تحقیق کے ممکنہ اثرات

اس تحقیق کے نتائج دنیا بھر میں صحت کی پالیسی بنانے والوں کو
یہ سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں کہ
لوگوں کو صرف جسمانی طور پر فعال بنانا کافی نہیں ہے۔

انہیں خوراک کے حوالے سے بھی رہنمائی اور مدد فراہم کرنا ضروری ہے۔

نتیجہ

یہ تحقیق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ
مٹاپے کو محض سہل پسندی کا نتیجہ سمجھنا غلط ہے۔
اصل وجہ زیادہ کھانا اور غلط کھانا ہے۔
اگر ہم اپنی خوراک میں توازن قائم کر لیں
تو ہم زیادہ صحت مند اور متحرک زندگی گزار سکتے ہیں۔


خلاصہ

✅ مٹاپے کی بڑی وجہ غیر صحت مند غذا ہے۔
✅ ترقی یافتہ ممالک کے لوگ بھی اتنی ہی کیلوریز جلاتے ہیں جتنی غریب ممالک کے لوگ۔
✅ سہل پسندی اور سستی مٹاپے کی بنیادی وجہ نہیں۔
✅ خوراک میں تبدیلی مٹاپے سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔
✅ صحت عامہ کی پالیسیوں میں خوراک پر توجہ دینا ضروری ہے۔