پروٹین سے بھرپور غذا اور شریانوں کی صحت: ایک نئی تحقیق کی روشنی میں
پروٹین ہمارے جسم کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔
یہ ہمارے پٹھوں کی مضبوطی، مدافعتی نظام اور دیگر کئی اہم افعال کے لیے ضروری ہے۔
اکثر اوقات ہم سنتے ہیں کہ پروٹین زیادہ کھائیں، تاکہ جسمانی صحت بہتر ہو۔
خاص طور پر ورزش کرنے والے افراد پروٹین کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
گوشت، انڈے، دودھ، دالیں اور گریاں پروٹین کے اہم ذرائع ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق نے پروٹین سے بھرپور غذا کے کچھ ممکنہ نقصانات کی جانب اشارہ کیا ہے۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے محققین نے کی ہے۔
انہوں نے جانوروں اور چھوٹے پیمانے پر انسانوں پر تجربات کیے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ پروٹین زیادہ کھانے سے شریانوں میں نقصان دہ مواد جمع ہو سکتا ہے۔
یہ مواد شریانوں کو تنگ اور سخت بنا دیتا ہے۔
اس حالت کو طبی زبان میں ایتھروسلیروسِس کہا جاتا ہے۔
ایتھروسلیروسِس دل کے دورے اور فالج کا ایک بڑا سبب ہے۔
اس لیے یہ تحقیق دل کی صحت کے حوالے سے اہم سمجھی جا رہی ہے۔
محققین نے بتایا کہ خاص طور پر وہ لوگ جو اپنی روزانہ کی کیلوریز کا 22 فی صد یا زیادہ پروٹین سے لیتے ہیں،
انہیں خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یعنی اگر آپ دن بھر میں 2000 کیلوریز لے رہے ہیں تو 440 کیلوریز سے زیادہ پروٹین سے نہ ہوں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ گوشت اور انڈوں میں پایا جانے والا ایک خاص امائنو ایسڈ، لیوسن (Leucine)،
اس نقصان میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ امائنو ایسڈ ہمارے مدافعتی خلیوں میں mTOR سگنلنگ کو بڑھا دیتا ہے۔
یہ سگنلنگ شریانوں میں مواد جمع ہونے کا باعث بنتی ہے۔
تحقیق کے مطابق زیادہ پروٹین کھانے سے شریانوں میں موجود میکروفیجز نامی مدافعتی خلیے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں۔
یہ خلیے چکنائی اور دیگر مواد کو شریانوں میں جمع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
اس سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں اور خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر بابک رازانی نے کہا:
“ہم نے دیکھا کہ جب پروٹین کی مقدار تقریباً 22 فی صد کیلوریز تک پہنچتی ہے،
تو لیوسن اور دیگر عوامل مل کر شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔”
یہ تحقیق نیچر میٹابولزم نامی سائنسی جریدے میں شائع ہوئی۔
ایک اور ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر اسٹیفن ٹینگ، جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے،
انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق چھوٹے پیمانے کی ہے،
اور حتمی نتیجہ نکالنے سے پہلے مزید بڑے مطالعات کی ضرورت ہے۔
لیکن ڈاکٹر ٹینگ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ تحقیق اس رجحان کو ظاہر کرتی ہے
کہ ماہرینِ صحت اب زیادہ پودوں پر مبنی غذا (plant-based diet) کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پودوں پر مبنی غذا میں بھی پروٹین موجود ہوتا ہے،
لیکن یہ زیادہ محفوظ اور دل کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے۔
اس تحقیق سے ہمیں کیا سیکھنے کو ملتا ہے؟
پہلا سبق یہ کہ ضرورت سے زیادہ کسی بھی چیز کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
چاہے وہ اتنی صحت بخش سمجھی جانے والی چیز کیوں نہ ہو۔
دوسرا یہ کہ پروٹین کی مقدار کو متوازن رکھنا ضروری ہے۔
زیادہ پروٹین لینے والے افراد کو چاہیے کہ اپنی غذا کا تجزیہ کریں۔
خصوصاً ایسے افراد جو گوشت اور انڈے بہت زیادہ کھاتے ہیں،
انہیں اپنی خوراک میں سبزیوں، دالوں اور پھلوں کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
محفوظ حد کیا ہے؟
اس تحقیق کی روشنی میں محفوظ حد یہ سمجھی جا سکتی ہے
کہ روزانہ کل کیلوریز کا 22 فی صد یا اس سے کم پروٹین سے لیا جائے۔
یعنی 2000 کیلوریز والی غذا میں تقریباً 110 گرام سے زیادہ پروٹین نہ کھائیں۔
کیا سب کے لیے یہ بات یکساں ہے؟
ہر انسان کی عمر، جنس، وزن، سرگرمی اور صحت کے مسائل مختلف ہو سکتے ہیں۔
اس لیے کسی بھی بڑی تبدیلی سے پہلے ڈاکٹر یا ماہر غذائیت سے مشورہ کریں۔
پودوں پر مبنی پروٹین کے ذرائع:
-
دالیں (مسور، چنے، ماش)
-
لوبیا
-
گریاں
-
بیج
-
توفو
-
سبز پتوں والی سبزیاں
جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹین کے ذرائع:
-
گوشت
-
مرغی
-
مچھلی
-
انڈے
-
دودھ اور دہی
خلاصہ:
پروٹین ایک اہم غذائی جزو ہے۔
یہ ہمیں زندہ رہنے اور صحت مند رہنے کے لیے چاہیے۔
لیکن زیادہ پروٹین، خاص طور پر گوشت اور انڈے سے، شریانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس لیے متوازن غذا اپنائیں۔
زیادہ سے زیادہ پودوں سے حاصل ہونے والے پروٹین کو ترجیح دیں۔
روزانہ پروٹین کی مقدار 22 فی صد کیلوریز سے کم رکھیں۔
اپنے دل اور شریانوں کی صحت کے لیے متوازن غذا اور ورزش کو معمول بنائیں۔