انسانی جسم میں ہڈیوں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ہڈیاں جسم کو بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتی ہیں ۔جسمانی نقل و حرکت کے لئے ہڈیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن ہڈیوں کی مضبوطی کو لے کر اکثر لوگ تشویش کا شکار رہتے ہیں۔کیونکہ ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے جسم میں کیلشیئم کی متوازن مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے لہذا اس کی کمی سے ہڈیوں کے درد سے لے کر امراض قلب تک پیدا ہو سکتے ہیں۔
یوں تو اکثر دیکھا گیا ہے کہ خواتین میں کیلشیئم کی کمی پائی جاتی ہے۔جس کی وجوہات میں ان کے روزمرہ معمولات کے ساتھ ان کی خوراک کا بھی ہاتھ ہوتا ہے ۔اور جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے یہ کیلشیئم کی کمی کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ لیکن ایک چیز جس کو آج ہم جاننے کی کو شش کریں گے وہ مردوں میںکیلشیئم کی کمی ہے۔ کیونکہ اکثر اس موضوع کو صرف خواتین سے ہی جوڑا جاتا ہے ۔
کیلشیئم کیا ہے اور یہ کیا کرتا ہے؟
کیلشیئم جسم میں سب سے اہم اور عام معدنیات میں سے ایک ہے۔ جسم کا زیادہ تر کیلشیم ہڈیوں میں محفوظ ہے، لیکن کیلشیم خون میں بھی ضروری ہے۔
خون میں موجود کیلشیم اعصاب کو کام کرنے میں مدد کرتا ہے، پٹھوں کو ایک ساتھ جوڑنے میں مدد کرتا ہے تاکہ حرکت کر سکیں، اگر خون بہہ رہا ہو تو خون کے جمنے میں مدد کرتا ہے اور دل کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں معاونت دیتا ہے۔ خون میں کیلشیم کی کم سطح (ہائپوکالسیمیا) جسم کے اہم افعال کو انجام دینے کی صلاحیت کو روک سکتی ہے۔ اپنی ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے ان میں کیلشیم کی بھی ضرورت ہے۔
اگرخوراک میں کافی کیلشیم کا استعمال نہیں تو جسم خون میں استعمال کرنے کے لیے ہڈیوں سے کیلشیم لیتا ہے، جو ہڈیوں کو کمزور کر سکتا ہے۔ ہائپوکالسیمیا اس وقت ہوتا ہے جب خون میں کیلشیم کی سطح کم ہوتی ہے، ہڈیوں میں نہیں۔
خون اور ہڈیوں میں کیلشیم کی سطح کو دو ہارمونز کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جنہیں پیراٹائیرائڈ ہارمون اور کیلسیٹونن کہتے ہیں۔ وٹامن ڈی کیلشیم کی سطح کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ جسم کو کیلشیم جذب کرنے کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیلشیئم کی کمی کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
پہلے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیںکہ کیلشیئم کی کمی کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آبادی کا ایک بڑا حصہ خواہ وہ خواتین ہوں یا مرد، کیلشیئم کی کمی کا شکار نظر آتے ہیں ۔ یہ مسئلہ عموماً بچپن سے شروع ہوتا ہے۔ بچوں کے ہاتھوں، پیروں یا ہڈیوں میں درد کی شکایت اس کی علامات میں سے ایک ہے۔
سورج کی روشنی نہ ملنا
پرانے زمانے میں گھروں کو بناتے ہوئے یہ پہلو نظر انداز نہیںکی جاتا تھا کہ دن کازیادہ وقت کھلی فضا میں گزرا جائے اور اسی لے گھت کشادہ اور برآموںکے ساتھ صحن بھی بنائے جاتے تھے تاکہ دھوپ سے وٹامن ڈی پورا ہو سکے ۔آج کل بچوں اور دوسرے لوگوں کو سورج کی روشنی کافی نہیں ملتی اور اس کی ایک وجہ ہمارا رہن سہن اور طرزِ تعمیر بھی ہے جسکی وجہ سے ان میں کیلشیئم کی کمی دیکھنے میں آتی ہے۔
ہمارا جسم سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی حاصل کرتا ہے جو جسم کو کیلشیئم جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ہڈیوں کو مضبوط رکھتا ہے۔
اب گھروں میں تو کیا،کھیلنے یا جسمانی سرگرمیوں کے لیے کھلے میدان بھی نہیں اور اگر ہیں بھی تو آبادی کے تناسب سے ان کی کمی ہے۔ بچے عموماً انڈور گیمز ہی کھیلتے ہیں جس سے ان کا کھی فضا اور سورج کی روشنی سے کم ہی سامنا ہوتا ہے۔ اس سے جسمانی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں اور ہڈیوں کی صحت خراب رہتی ہے۔
اس کے برعکس دیہات میں لوگ زیادہ جسمانی کام کرتے ہیں اور ان کے جسم کو کافی سورج کی روشنی ملتی ہے۔ یوں تو کئی بار ان کی خوراک میں کافی کیلشیئم نہیں ہوتا ہے لیکن سورج کی روشنی سے وہ اسے حاصل کر لیتے ہیں۔
غیر متوازن غذاء
جسم میں کیلشیئم کی کمی کو پورا کرنے کا ایک طریقہ بہتر غذابھی ہو سکتا ہے۔ لیکن جن لوگوں میں کیلشیئم کی کمی ہوتی ہے ان کی خوراک بھی ایسی ہوتی ہے جو اسے پورا نہیں کر پاتی۔
آج کل بڑے پیمانے پر جنیاتی طور پر تبدیل شدہ خوراک کا استعمال کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر گندم میں۔ اس کے علاوہ کھلے دودھ پر زیادہ انحصار کرنے والے لوگوں میں کیلشیئم کی کمی بھی دیکھی جاتی ہے، کیونکہ اس میں بھی ملاوٹ کا خطرہ ہوتا ہے۔
جسمانی ضروریات
بچپن میں لڑکیوں کی جسمانی نشوونما لڑکوں کی نسبت تیز ہوتی ہے اس لیے انھیں کیلشیئم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور 19 سال کے بعد لڑکوں کی نشوونما تیز ہوتی ہے تاہم لڑکیوں کو بھی پیریڈز اور دیگر وجوہات کی بنا پر کیلشیئم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
لڑکیاں یا خواتین مردوں کے مقابلے میں کم کھانا کھاتی ہیں۔ یہ خوراک ماہواری کے دوران مزید کم ہو جاتی ہے۔ پھر عام طور پر معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے کھانے میں فرق ہوتا ہے۔ اس لیے آپ جتنا کم کھاتے ہیں، آپ کے جسم کو اتنا ہی کم کیلشیئم ملتا ہے۔’
بہت سے والدین اشتہارات دیکھ کر اپنے بچوں کو دودھ میں ملا کر صحت بخش غذائیں دیتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق اس سے بچوں کے جسم میں کیلشیئم سے زیادہ شوگر داخل ہوتی ہے اور بچے شوگر کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ عام دودھ یا چینی کے بغیر کوئی چیز پسند نہیں کرتے۔
کیلشیئم کی کمی کیسے دور کریں؟
عموماًجسم میں کیلشیئم کی کمی کو دور کرنے کے لیے انجیر، بروکولی، ڈرم سٹک، خشک میوہ جات، گری دار میوے وغیرہ کو بہت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔یہ بات قابلِ غور ہے کہ جب تک کیلشیئم جسم میں جذب نہ ہو جائے، ورزش کرنے یا دھوپ میں نکلنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
عام طور پر، ایک بالغ کو 800 ملی گرام کیلشیئم فی کلوگرام جسمانی وزن کی ضرورت ہوتی ہے۔جس کا بہتر ذریعہ توخوارک ہے۔ لیکن اگر خوراک سے پورا نہیںہوتا تو اس کے لئے سپلیمنٹس ہوتے ہیں۔ کیلشیئم اور آئرن کی گولیاں لیتے وقت محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق کیلشیئم اور آئرن جسم میں چھوٹی آنت کے ایک مخصوص حصے میں جذب ہوتے ہیں۔ اس لیے دونوں ادویات کو مختلف اوقات میں لینا چاہیے۔ بہتر ہے کہ آپ کیلشیئم صبح اور آئرن رات کو لیں۔ کیلشیئم کی گولیوں کو خالی پیٹ نہیں، بلکہ انھیں کھانے کے درمیان لینا چاہیئے۔
جسم میں کیلشیئم کی کمی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ شروع سے ہی جسم میں کیلشیئم کی صحیح مقدار کو برقرار رکھیں کیونکہ بڑھتی عمر کے ساتھ جسم کی کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی جاتی ہے۔
خواتین میں کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت مینوپاز کے بعد 30 فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح بڑھتی عمر کے ساتھ جسم میں ہڈیوں کا انحطاط شروع ہو جاتا ہے۔
دوائیں کتنی محفوظ ہیں؟
عموماً کیلشیئم کی کمی کو دور کرنے کے لئے دوائیں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں سپلیمنٹس کہا جاتا ہے ۔ یہ مارکیٹ میں وافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہیں۔کیونکہ کیلشیئم ایک چربی میں حل پذیر مادہ ہے اور خواتین کی جسمانی ساخت کی وجہ سے اوسطاً ایک عورت کے جسم میں مرد کے جسم سے زیادہ چربی ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ خواتین کو زیادہ کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن کم خوراک اور دیگر وجوہات کی وجہ سے وہ مردوں کے مقابلے میں کم کیلشیئم لیتی ہیں۔ ہمارے جسم میں کیلشیئم صحیح طریقے سے جذب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ہمارا میٹابولزم درست ہو۔
میٹابولزم کو تیز چلنے (ورزش)، وقت پر سونے (کم از کم 7-8 گھنٹے) اور وقت پر جاگ کر صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔ کیلشیئم کی دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر لینا محفوظ نہیں ہے۔
ڈاکٹر اپنے معائنے کے بعد فیصلہ کرتے ہیں کہ جسم کو کتنے کیلشیئم کی ضرورت ہے اور اس کے مطابق دوا یا گولیاں لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچھ بھی زیادہ لینا خطرناک ہو سکتا ہے اور یہ کیلشیئم پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
ضرورت سے زیادہ کیلشیئم گردے کی پتھری سمیت کئی سنگین مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
کیا مردوں کو بھی کیلشیئم کی کمی ہوتی ہے؟
خواتین کی نسبت یوں تو مردوں میں کیلشیئم کی کمی کم دکھنے کو ملتی ہے۔ اسی سلسلے میں ہونے والی ایک تحقیق میں چند دلچسپ عوامل سامنے آئے جیسے کہ بظاہر صحت مند دکھائی دینے والے مردوں کے ایک گروہ کی جب طبی جانچ کی گئی تو انہوں نے طویل عرصے تک کیلشیم کی مقدار کم رکھنے والی غذا کھائی تھی۔
ان مردوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے اوسطاً تخمینہ شدہ کیلشیم کی ضرورت روزانہ 100 سے 200 ملی گرام کے درمیان تھی۔
ان نتائج پر کیلشیم کی ضرورت کے تخمینوں پہ سوال بھی اٹھا اور اس کی روشنی میں بحث چھڑگئی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کیلشیم کی ضروریات کے تمام تخمینے ابھی تک پہلے ہونے والی تحقیقات کے نتائج کی نشاندہی کرتے ہیں۔ غذائی کیلشیم کی مقدار کے لئے جدید ریسرچ کی ضرورت ہے جو کیلشیئم کی مقدار کی نمائندگی کر سکے۔
گوکہ تحقیق سے اس بات کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتے کہ کیلشیم کی کمی بالغ مردوں میں ہوتی ہے۔لیکن بالغ مردوں کی کم از کم کیلشیم کی ضرورت شاید اتنی کم ہے کہ زیادہ تر قدرتی غذاؤں کت استعمال سے اس کی کمی کا امکان ہی نہیں۔ جب کیلشیم کی سپلائی جسم میں محدود ہو، تو مردوں میں اس کو بڑھانے کے لیے کوشش ضرور کرنی چاہیئے لیکن عورتوں کی نسبت بہت کم درکار ہوگی۔ لیکن اولاد پیدا کرنے کے خواہشمند مردوںکو بچے پیدا کرنے لئے مناسب کیلشیئم کی موجودگی درکار ہوگی۔لیکن بہر حال مردوں کو بھی ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے ہر عمر میں کیلشیئم کی ضرورت رہتی ہے تاکہ ان کی جسمانی صحت برقرار رہے اور انھیں ہڈیوں کی بیماریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔