فیچرڈ

کسی عزیز کے چلے جانے کا شدید اور دیرپا غم چند سالوں میں آپ کی بھی جان لے سکتا ہے


شدید غم اور موت کا خطرہ: سائنس کیا کہتی ہے؟

انسانی زندگی میں کسی عزیز کا چلے جانا ایک انتہائی کربناک تجربہ ہوتا ہے۔ یہ غم نہ صرف دل و دماغ پر اثر ڈالتا ہے بلکہ جسمانی صحت پر بھی گہرے اور طویل مدتی اثرات مرتب کرتا ہے۔
حال ہی میں شائع ہونے والی ڈنمارک کی ایک طویل مدتی تحقیق نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ شدید اور دیرپا غم میں مبتلا رہتے ہیں، ان کی 10 سال کے اندر موت کا خطرہ تقریباً دوگنا تک بڑھ سکتا ہے۔


تحقیق کی تفصیل

یہ مطالعہ 2012 میں شروع ہوا اور اس میں 1,735 افراد شامل کیے گئے جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔

  • یہ وہ افراد تھے جنہوں نے کسی نہ کسی قریبی عزیز کو کھویا تھا۔

  • محققین نے ان کی نفسیاتی حالت اور جسمانی صحت کو 10 سال تک فالو اپ کیا۔

اہم نتائج:

  1. 38٪ شرکا نے زیادہ تر کم یا درمیانے درجے کا غم محسوس کیا اور وقت کے ساتھ بہتر ہو گئے۔

  2. 6٪ شرکا وہ تھے جنہوں نے طویل عرصے تک شدید غم محسوس کیا اور یہ کیفیت 10 سال تک مختلف شدت کے ساتھ برقرار رہی۔

  3. اس شدید غم والے گروپ میں 10 سال کے اندر موت کا خطرہ 88٪ زیادہ پایا گیا بمقابلہ اُن افراد کے جنہوں نے کم غم محسوس کیا۔


شدید غم صحت پر کیسے اثر ڈالتا ہے؟

ماہرین کے مطابق، مسلسل غم ایک نفسیاتی دباؤ (Chronic Stress) پیدا کرتا ہے جو جسم کے مختلف نظاموں پر منفی اثر ڈالتا ہے:

  1. دل کی صحت پر اثرات:

    • شدید غم بلڈ پریشر بڑھانے، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور یہاں تک کہ ہارٹ اٹیک کے خطرے میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

    • اسے Broken Heart Syndrome بھی کہا جاتا ہے، جو خاص طور پر شریک حیات کی موت کے بعد زیادہ دیکھا گیا ہے۔

  2. مدافعتی نظام کی کمزوری:

    • طویل غم جسم کے مدافعتی خلیات کو کمزور کر دیتا ہے، جس سے بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔

    • انفیکشنز، نزلہ زکام اور دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

  3. غذائیت اور نیند پر اثرات:

    • غم کے دوران اکثر لوگ کھانے پینے میں لاپرواہی برتتے ہیں، نتیجے میں وزن کم ہونا، بدہضمی اور غذائی کمی جیسی حالتیں پیدا ہوتی ہیں۔

    • نیند کی کمی ذہنی دباؤ کو بڑھا کر دل کی صحت اور قوت مدافعت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔

  4. ذہنی صحت پر اثرات:

    • شدید غم ڈپریشن، بے چینی اور یادداشت کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔

    • یہ اثرات طویل عرصے تک برقرار رہنے سے مجموعی صحت کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔


شریک حیات کی موت کے بعد خطرہ زیادہ کیوں؟

تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ:

  • شریک حیات کی موت کے بعد ابتدائی چند ماہ سب سے خطرناک ہوتے ہیں۔

  • خاص طور پر پہلے 3 مہینوں میں موت کا خطرہ 20 سے 40٪ تک بڑھ جاتا ہے۔

  • اس کی وجوہات میں اکیلے پن کا صدمہ، نفسیاتی دباؤ، جسمانی نگہداشت کی کمی اور معاشرتی سپورٹ کی کمی شامل ہیں۔


کم غم والے افراد میں فرق کیوں تھا؟

تحقیق میں جن افراد نے کم غم محسوس کیا یا جلد سنبھل گئے، ان کی زندگی میں چند نمایاں فرق تھے:

  1. وہ زیادہ سماجی طور پر متحرک تھے اور دوسروں سے بات چیت کرتے تھے۔

  2. انہوں نے ذہنی صحت کی سروسز جیسے کہ کاؤنسلنگ، بات چیت کی تھراپی اور Antidepressants ادویات کا سہارا لیا۔

  3. وہ اپنی خوراک، ورزش اور نیند کا زیادہ خیال رکھتے تھے۔


ماہرین کے مشورے: غم کو صحت پر حاوی نہ ہونے دیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ غم انسانی زندگی کا لازمی حصہ ہے، مگر اسے زندگی کے ہر پہلو پر حاوی ہونے دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کچھ مؤثر حکمتِ عملیاں:

  1. غم بانٹیں:

    • قریبی دوستوں، اہل خانہ یا کاؤنسلر سے بات کرنا غم کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  2. جسمانی صحت کا خیال رکھیں:

    • متوازن غذا، ہلکی ورزش اور نیند کی پابندی قوتِ مدافعت کو بحال کرتی ہے۔

  3. معاشرتی سرگرمیوں میں شامل ہوں:

    • اکیلے رہنا غم کو بڑھاتا ہے، جبکہ معاشرتی سرگرمیاں ذہنی دباؤ کم کرتی ہیں۔

  4. پیشہ ورانہ مدد لینے سے نہ ہچکچائیں:

    • اگر غم طویل ہو جائے یا روزمرہ زندگی متاثر کرے تو سائیکالوجسٹ یا سائیکاٹرسٹ سے رجوع ضروری ہے۔


یہ تحقیق اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دل کے زخم جسم پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔
شدید غم کا بروقت علاج اور سماجی سپورٹ نہ صرف زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے بلکہ موت کے خطرے کو بھی کم کر سکتا ہے۔