خصوصی فیچرز

حضرت علی ؓکی فہم و فراست


حضرت علی ؓ کے دور میں ایک خاتون اپنے تین سال کے بچے کے ساتھ گھر سے نکلی‘ بچے نے ماں کے آگے آگے بھاگنا شروع کر دیا۔ اچانک ماں نے دیکھا بچہ جس طرف بھاگ رہا ہے ‘اس طرف بہت بڑا کنواں ہے۔ کنوئیں کی دیوار نہیں ہے اور اگر بچہ اسی رفتار سے بھاگتا رہا تو وہ چند لمحوں میں کنوئیں میں گر جائے گا۔ ماں نے بچے کو روکنے کیلئے آوازیں دینا شروع کر دیں لیکن بچہ کنوئیں کی طرف بھاگتا چلا گیا۔

بچے کو موت کی طرف جاتا دیکھ کر ماں کی ٹانگیں جواب دے گئیں اور وہ چیختی ہوئی نیچے بیٹھ گئی۔ بچے نے ماں کو بیٹھتے ہوئے دیکھا تو اس نے قہقہہ لگایا اور وہ بھی ماں سے ذرا سے فاصلے پر بیٹھ گیا۔ اس کے بعد ماں اور بچے میں بڑا دلچسپ کھیل شروع ہو گیا۔ ماں بچے کو پکڑنے کیلئے اٹھتی تو بچہ کنوئیں کی طرف بھاگنا شروع کر دیتا‘ ماں نیچے بیٹھ جاتی تو بچہ بھی بیٹھ جاتا‘ یہ کھیل بڑی دیر تک جاری رہا‘ وہاں کوئی صاحب یہ منظر دیکھ رہے تھے‘ انہوں نے اس واقعے کی بنیاد پر حضرت علی ؓ کا علم چیک کرنے کا فیصلہ کیا‘ وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر ہوئے‘ آپ کو صورت حال بتائی اور آپ سے اس کا حل پوچھا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا صورت حال سن کر مسکرائے اور پوچھا ”بچے کی عمر کتنی ہے؟“

جواب دیا گیا ”قریباً تین سال“ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فوراً فرمایا ”وہاں تین سال کا کوئی دوسرا بچہ لے جائیں‘ یہ بچہ اس بچے کو کنوئیں میں گرنے سے بچا لے گا“ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایڈوائس پرایک تین سال کا بچہ وہاں لے جایا گیا‘ کنوئیں کی طرف بھاگتے بچے نے جب اپنا ہم عمر دیکھا تو وہ کنوئیں کی طرف جانے کی بجائے دوسرے بچے کی طرف آ گیا۔اس نے دوسرے بچے کو گلے لگایا اور دونوں نے کھیلنا شروع کر دیا۔