زیرا اور اجوائن برصغیر کے باورچی خانوں میں عام استعمال ہونے والے مسالے ہیں جو روایتی پکوانوں کو خوشبودار اور خوش ذائقہ بناتے ہیں لیکن ان کی طبی افادیت بھی مسلمہ ہے۔ ان دونوں مسالوں کو اگر رات بھر پانی میں بھگو کر اور صبح اُنہیں نتھار کر پی لیا جائے یا انہیں ابال کر چائے کی طرح نوش کیا جائے تو صحت کو یہ مختلف طریقے سے فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
مثلاً جسمانی وزن اگر بڑھا ہوا ہے تو زیرہ اور اجوائن کا عرق پینے سے وزن کم ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے تحول غذا یعنی غذا کے جسم میں انجذاب کا عمل بہتر ہوجاتا ہے، بھوک میں کمی آجاتی ہے، ہاضمہ بہتر ہوجاتا ہے اور جسم سڈول رہتا ہے۔ ٭ان دونوں مسالوں کے عرق سے جسمانی سوزش میں کمی آتی ہے اور کمر، پیٹھ اور گردن میں درد کا ازالہ ہوسکتا ہے ۔٭ہمارے جسم میں جو مختلف فاسد مادّے جمع ہوجاتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، زیرہ اجوائن کا عرق جسم کو ان زہریلے مادوں سے نجات دلاتا ہے۔ ایک طرف یہ زہریلے مادے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں اور دوسری طرف جگر کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے ۔٭اجوائن اور زیرے میں جو اینٹی آکسیڈنٹ اجزا ہوتے ہیں وہ خون میں کولیسٹرول کم کرنے میں مدد کرتے ہیں اور دورانِ خون بہتر ہوجاتا ہے۔ ٭یہ دونوں مسالے خون میں شکر کی سطح کو بھی معتدل رکھتے ہیں، انسولین کی حساسیت بڑھاتے ہیں اور گلوکوز کے انجذاب کو بہتر کرتے ہیں۔ ٭زیرا اور اجوائن سے تیار مشروب امراض تنفس میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ اس کی جراثیم کش خصوصیات سانس کی نالیوں کے انفیکشن کا خاتمہ کرتی ہیں۔
٭ان مسالوں کے ست میں چونکہ کئی اینٹی آکسیڈنٹ اجزا شامل ہوتے ہیں، اس لیے انفیکشن کے خلاف یہ ڈھال کا کام کرتا ہے۔ ٭زیرا اور اجوائن کو نظام ہضم کیلئے سب سے مؤثر گردانا جاتا ہے، اس لیے جو لوگ پیٹ کے مختلف مسائل سے دوچار ہوتے ہیں مثلاً جن کے پیٹ میں گیس جمع ہوجاتی ہے، کھٹی ڈکاریں آتی ہیں، ریاح کے اخراج سے پریشانی اور پشیمانی کا سامنا رہتا ہے، وہ اس مشروب سے بہت زیادہ فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ ٭زیرا اور اجوائن جِلد کو بے داغ اور پُرکشش رکھنے میں بھی معاونت کرتے ہیں۔ جلد، کیل، مہاسے، جھریوں اور سلوٹوں سے محفوظ رہتی ہے اور تنی ہوئی، شاداب رہتی ہے۔