ہیلتھ ٹپس

مردانہ کمزوری کے 7 علاج جن کو اپناکر آپ ہمیشہ کیلئے اس مسئلے سے چھٹکارا پا سکتے ہیں


مردانہ کمزوری کا سامنا ہر ملک کے افراد کو کرنا پڑتا ہے۔ یہ کوئی خطرناک بیماری تو نہیں ہے، لیکن اگر اس کا سامنا زیادہ وقت کے لیے کرنا پڑے تو نفسیاتی مسائل لاحق ہو سکتے ہیں اور ازدواجی تعلق بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

مردانہ کمزوری کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے کچھ دیر کے  بعد جنسی سرگرمی کو جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے، اس کمزوری کا سامنا زیادہ تر چالیس سال سے زائد عمر کے افراد کو کرنا پڑتا ہے، جب کہ آج کل نوجوان بھی اس کا شکار نظر آتے ہیں، اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے، اور اضطراب کا شکار افراد میں کمردانہ کمزوری کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن کے مطابق ہر سال دنیا بھر کے پندرہ فیصد مردوں کو اس کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔1995ء میں ایک پچاس ملین مرد مردانہ کمزوری کا شکار تھے، جب کہ ایک اندازے کے مطابق 2025ء تک یہ تعداد تین سو بیس ملین تک پہنچ جائے گی۔ مردانہ کمزوری کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سرِ فہرست اعصابی مسائل، دل کی بیماریاں، محدود جسمانی سرگرمیاں، اور غیر متوازن غذاؤں کا استعمال ہے۔

مردانہ کمزوری کا علاج

مندرجہ ذیل علاج مردانہ کمزوری کے علاج کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

متوازن غذا کا استعمال

متوازن غذا کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے جنسی صلاحیت میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے مردانہ کمزوری کے خطرات میں کمی آئے گی۔ ایک متوازن غذا میں کیلے جیسے مفید پھل، سبزیاں، دالیں، خشک میوہ جات، اور مچھلی شامل ہوتی ہے۔

ایک طبی تحقیق کے مطابق ایسے لوگ جو باقاعدگی کے ساتھ متوازن غذا استعمال کرتے تھے ان کو مردانہ کمزوری کا سامنا نہیں کرنا پڑا، حتی کہ وہ اس غذا کے ساتھ گوشت بھی استعمال نہیں کرتے تھے۔ اس کے علاوہ کچھ اور طبی تحقیقات کے مطابق زیادہ مقدار میں پھل، سبزیاں، اور فلیوو نائڈز زیادہ استعمال کرنے سے اٹھارہ سے چالیس سال کی عمر کے افراد کو مردانہ کمزوری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

یہ غذائیں نہ صرف جنسی صلاحیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں بلکہ آپ کی مجموعی صحت کو بھی بہتر بناتی ہیں۔

نیند کے دورانیے میں اضافہ

عام طور پر یوراجسٹ مردانہ کمزوری کے افراد سے پہلا سوال یہ کرتے ہیں کہ کیا آپ ہر روز معیاری نیند لیتے ہیں، اگر جواب نفی میں ہو تو نیند کی کمی کو اس بیماری کی ایک وجہ سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ ہر روز معیاری اور پرسکون نیند لینا شروع کر دیں تو مردانہ کمزوری کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔2017ء میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ رات کے وقت کام کرتے تھے اور معیاری نیند نہیں لیتے تھے، وہ مردانہ کمزوری کے خطرے کا شکار تھے۔ سات سے آٹھ گھنٹے تک نیند نہ لینے سے ٹیسٹوسٹیران کے لیولز میں کمی واقع ہو سکتی ہے جو بالآخر مردانہ کمزوری کی وجہ بنتی ہے، اس کے علاوہ پرسکون اور معیاری نیند نہ لینے سے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

موٹاپے سے چھٹکارا

بہت سے افراد میں موٹاپے کو بھی مردانہ کمزوری کی اہم وجہ سمجھا جاتا ہے۔ مختلف طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موٹاپے یا بڑھے ہوئے وزن کا شکار افراد کو دوسرے افراد کی نسبت مردانہ کمزوری کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کے پیٹ پر بھی بہت زیادہ چربی بن گئی ہے یا آپ کا وزن بڑھ رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ مردانہ کمزوری کا بھی شکار ہیں تو آپ کو فوری طور پر اپنے وزن میں کمی لانے کے لیے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ موٹاپے سے نجات حاصل کرنے کے لیے متوازن غذا کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے جب کہ ورزش کو بھی اپنی معمول کی سرگرمیوں کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

سائیکو تھراپی

کچھ افراد کو جسمانی مسائل کے ساتھ ساتھ ذہنی و دماغی مسائل کی وجہ سے بھی مردانہ کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان دماغی مسائل میں معاشرے کا ڈر سرِ فہرست ہے۔ اس کے برعکس مردانہ کمزوری کی وجہ سے ذہنی مسائل لاحق ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انسان کی خود اعتمادی میں کمی آتی ہے۔

مردانہ کمزوری کو ختم کرنے کے لیے سائیکلوجیکل تھراپی ادویات کی نسبت زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے، مردانہ کمزوری کے افراد کو اگر چار ہفتے تک سائیکولوجیکل تھراپی فراہم کی جائے تو ان کی اس بیماری کی علامات میں کمی آ سکتی ہے۔

سگریٹ نوشی سے اجتناب

سگریٹ نوشی کی وجہ سے اعضائے مخصوصہ میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے مردانہ کمزوری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب کہ الکوحل کو کثرت سے استعمال کرنے سے بھی ایسے ہی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ مردانہ کمزوری کے افراد سگریٹ نوشی اور الکوحل کا استعمال ترک کر دیں۔

ذہنی دباؤ میں کمی

اضطراب اور ذہنی دباؤ مردانہ کمزوری کی وجہ بن سکتے ہیں۔ 2019ء میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن اور اضطراب اس کمزوری کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ اسی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مستقل ذہنی دباؤ کی وجہ سے ٹیسٹوسٹیران کی لیول میں کمی آتی ہے جو مردانہ کمزوری کی وجہ بنتا ہے۔

اسٹریس مینجمنٹ کورس کے ذریعے ذہنی دباؤ میں کمی لائی جا سکتی ہے، یہ کورس آٹھ ہفتوں تک جاری رکھا جا سکتا ہے۔

یوگا اور ایکو پنکچر

برصغیر کے مختلف حصوں میں رہنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ یوگا بھی مردانہ کمزوری کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ ایکو پنکچر کو چوں کہ چین میں روایتی علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اس لیے وہاں کے لوگ اسے مردانہ کمزوری کے خلاف مؤثر سمجھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ طبی تحقیقات بھی اس بات کو درست سمجھتی ہیں کہ یوگا اور ایکو پنکچر مردانہ کمزوری کے خاتمے کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔