گلقند کو گلاب کی پتیوں سے بنایا جاتا ہے، اور اسے ایک میٹھی غذا تصور کیا جاتا ہے جس کے استعمال سے صحت پر بہت سے مفید طبی اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے نیند میں بہتری آتی ہے اور ہاضمہ کے مختلف مسائل سے چھٹکارا پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
عمومی طور پر گلاب کے پھولوں کا موسم سردیوں میں ہوتا ہے اور خاص طور پر فروری اور مارچ کے مہینے میں۔ لیکن اس پھول کی پتیوں سے گلقند تیار کی جاتی ہے جسے سارا سال استعمال کیا جا سکتا ہے۔ طبِ یونانی کے مطابق معدے اور دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے گلقند ایک اکسیر کا درجہ رکھتی ہے، کیوں کہ گلقند میں بہت سے نیوٹرنٹس پائے جاتے ہیں۔
دس گرام گلقند میں بارہ سے پندرہ کیلوریز، تقریباً ساڑھے پانچ گرام کاربو ہائڈریٹس، ڈیڑھ گرام فائبر، ساڑھے تین گرام شوگر، وٹامن بی، وٹامن سی، کیلشیم، وٹامن کے، کیروٹین، کاپر، میگنیشیم اور تقریباً چھ گرام پانی سمیت بہت سے اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں، جب کہ اس میں فیٹ اور کولیسٹرول نہیں پائے جاتے۔
گلقند فارسی زبان کا لفظ ہے جو دو لفظوں گل اور قند سے مل کر بنا ہے۔ گل کا مطلب پھول ہوتا ہے اور قند کا مطلب میٹھا ہوتا ہے۔ قدیم زمانے میں اسے پان میں خوشبو اور مٹھاس کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، مگر جدید طبی تحقیقات کے مطابق میں اس سے بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس لیے اسے اب صحت بخش غذا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
گل قند کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور اس کا میٹھا ذائقہ انسان کے مزاج میں بہتری لاتا ہے، اور اسے کھاتے ہی جسم میں سکون کا احساس ہوتا ہے۔
گلقند کے فوائد
گلقند کو اگر باقاعدگی کے ساتھ متوازن مقدار میں استعمال کیا جائے تو مندرجہ ذیل فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
جسم کو ٹھنڈا رکھنے کا قدرتی ذریعہ
گلقند میں قدرتی طور پر ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو شدید گرمی کے موسم میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ موسمِ گرما یا ہیٹ ویو کی وجہ سے لاحق ہونے والے تھکاوٹ، خارش، اور درد جیسے مسائل کو ختم کرنے کے لیے بھی گل قند کا استعمال مفید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گل قند کے استعمال سے ہاتھوں اور پاؤں کی جلن کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔
شدید گرمی کے موسم میں باہر نکلنے کی وجہ سے بعض اوقات ڈی ہائڈریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس مسئلے سے بچنے کے لیے بھی گلقند مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ گل قند کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے سورج کی شعاؤں سے جِلد کو پہنچنے والے نقصان میں بھی کمی آتی ہے۔
کچھ لوگوں اور خاص طور پر بچوں کو گرمی کے موسم میں ناک سے خون بہنے (نوز بلیڈنگ) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گلقند اس مسئلے کا بھی ایک قدرتی علاج ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے کے لیے اپنے بچے کو ہر روز ایک چمچ گلقند کھلائیں۔
قبض کی علامات سے چھٹکارا
گلقند کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے بڑی آنت کی شوگر میں اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے قبض کی علامات میں کمی آتی ہے، خاص طور پر حاملہ خواتین کو قبض کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کے لیے بھی یہ مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
قبض سے چھٹکارا پانے کے لیے گل قند کا آدھا چمچ ایک گلاس دودھ میں شامل کر کے سونے سے پہلے استعمال کرنے سے اس مسئلے سے آسانی کے ساتھ نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ معدے کی تیزابیت اور سینے کی جلن کو کم کرنے کے لیے بھی یہ مفید ہے۔ حکماء کے مطابق کھانے کے دوران آدھا چمچ گل قند استعمال کرنے سے تیزابیت اور سینے کی جلن میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ بواسیر کی نارمل علامات کے لیے بھی مفید ہے، تاہم یہ بواسیر کی شدید علامات کے لیے بہترین علاج ثابت نہیں ہو گی۔
جِلد کی صحت میں بہتری
گل قند میں اینٹی آکسیڈنٹس وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسم کو ڈی ٹاکسی فائی کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے جِلد کی صحت اور چمک میں اضافہ ہوتا ہے۔ گل قند جِلد کو دھول اور ماحولیاتی آلودگی سے بھی بچاتی ہے۔
جسم کے بڑھے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ایکنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور جِلد پر کیل مہاسے بھی نمودار ہو سکتے ہیں۔ گل قند جسم کے درجہ حرارت میں کمی لاتی ہے جس کی وجہ سے جِلد کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
منہ کے چھالوں کا قدرتی علاج
شدید گرمی کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ ہونے سے منہ کے چھالوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ گل قند کے استعمال سے منہ کے چھالوں کا مؤثر علاج کیا جا سکتا ہے۔ گل قند جسم کے درجہ حرارت کو معتدل کرتی ہے اور منہ کے چھالوں کی علامات میں کمی لاتی ہے۔
حیض کے مسائل سے چھٹکارا
کچھ طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گلقند کے استعمال سے حیض کے دوران بہنے والے زیادہ خون میں کمی آتی ہے، سفید رطوبت سے بھی چھٹکارا ملتا ہے، اور حیض کے دوسرے مسائل سے بھی نجات ملتی ہے۔گل قند اعضائے مخصوصہ کے پٹھوں کو پر سکون کرتی ہے جس کی وجہ سے حیض سے جڑے مسائل ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
اینٹی مائیکروبیل خصوصیات کی حامل
گلاب کی پتیوں میں اینٹی مائیکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ گلاب کی پتیاں بیکٹیریا کی افزائش کو روکتی ہیں۔ اس لیے گل قند کے استعمال سے جسم میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کی افزائش نہیں ہوتی اور انسان بہت سے بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔
ذہنی تناؤ میں کمی
گل قند کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے سے نیند نہ آنے کے مسائل سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں خوشی کو بڑھانے والے ہارمونز بھی پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر آپ ہر روز دودھ کے ساتھ گل قند کو استعمال کریں تو آپ کے ذہنی تناؤ میں کمی آئے گی اور آپ کو تھکاوٹ کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
قوتِ مدافعت میں اضافہ
کورونا جیسی خطرناک بیماریاں ان افراد کو شکار بناتی ہیں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے گل قند کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گلقند کو اگر شہد کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو جسم میں گلوکوز کی کمی نہیں ہوتی۔
منہ کی بو کا خاتمہ
گلاب کی پتیوں کو ایک روایتی ماؤتھ فریشر مانا جاتا ہے، اس لیے گل قند کے استعمال سے منہ میں کافی دیر تک ٹھنڈک کا احساس رہتا ہے اور منہ سے خوشبو بھی آتی ہے، جس کی وجہ سے منہ کی بو کا خاتمہ ہوتا ہے۔