انٹرنیشنل

ایک شخص کی اسلام قبول کرنے سے قبل جبکہ دوسرے کی اسلام قبول کرنے کے بعد موت‘ دو حیران کن واقعات


سعودی عرب میں پیش آنے والے حیران کن واقع میں ایک غیر ملکی شخص اسلام قبول کرنے سے چند لمحے قبل ہی موت کی آغوش میں چلا گیا۔کہتے ہیں کہ موت اٹل ہے اور اسکا کوئی وقت نہیں ہوتا ایسی ہی ایک مثال سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس نے ہر سننے اور دیکھنے والے کے رونگٹے کھڑے کردیے۔رپورٹ کے مطابق  سعودی تبلیغی جماعت کے شیخ محمد حسین کی جانب سے نارتھ ویسٹ علاقے دومات ال جندل کا دورہ کیا گیا تھا جہاں انہوں نےفلپینی کمیونٹی سے مختلف موضوعات پر بات چیت کی جبکہ اس دوران تبلیغ بھی کی جا رہی تھی۔دوران تبلیغ وہاں موجود لوگوں میں سے تین افراد کی جانب سے مذہب اسلام میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔نوجوانوں کی خواہش سن کر شیخ نے انہیں اسلام قبول کرنے کیلئے جمعہ کا دن منتخب کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ تمام نوجوان جمعے کے دن اسلام قبول کر لیں تاہم جمعے کے روز شیخ اس وقت افسردہ ہو گئے جب انہیں اس بات کی اطلاع ملی کہ اسلام قبول کرنے کا ارادہ کرنے والا نوجوان انتقال کر گیا ہے۔مقامی عرب میڈیا کے مطابق 3 میں سے ایک نوجوان کی موت اسلام قبول کرنے سے چند منٹ پہلے ہوئی ہے۔سعودی اخبار ’اخبار24‘ کے مطابق نوجوان اپنے دوستوں کے ہمراہ والی بال کھیل رہا تھا کہ اسی دوران انتقال کر گیا۔

یوکرین سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ خاتون کا اسلام قبول کرنے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر ہی انتقال ہو گیا۔ اماراتی اخبار ’خلیج ٹائمز‘ کے مطابق نو مسلم خاتون کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثبات ہوا۔ خاتون روزے سے تھیں اور اسی دوران انہوں نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔ جمعہ کے روز انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔اخباری رپورٹ کے مطابق یوکرین سے تعلق رکھنے والی خاتون دبئی میں مقیم تھیں۔ سوشل میڈیا کے مطابق انہوں نے یہیں محض چند گھنٹے قبل اسلام کو دین کے طور پر قبول کر کے کلمہ شہادت پڑھا تھا۔ یہ واقعہ چند روز قبل کا ہے جب ایک طرف ان کے سوشل میڈیا پر اسلام قبول کرنے کی رپورٹس آئیں اور محض گھنٹوں بعد ان کی اچانک موت نے سبھوں کو سوگوار کر دیا۔امارات میں تارکین وطن سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ نومسلم خاتون کو مقامی مسلمانوں نے القصیٰ قبرستان میں جنازے کے بعد سپرد خاک کیا ہے۔مشرف بہ اسلام ہونے والی اس خاتون کا نام داریہ کوٹسارینکو بتایا گیا ہے۔ داریہ ایک مسیحی خاتون تھیں جو دبئی سیاحتی سلسلے میں آئیں مگر انہیں یہ جگہ قیام کے لیے بہتر لگی تو انہوں نے یہاں روزگار کے لیے رکنے کا فیصلہ کر لیا۔اسی دوران انہیں یہاں اسلامی تعلیمات سے متعارف ہونے کا موقع مل گیا۔ 25 مارچ کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ سے معلوم ہوا کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ مگر اسلام قبول کرنے کے بعد وہ محض چند گھنٹے زندہ رہیں اور دل کا دورہ ان کے لیے جان لیوا ثبات ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد روزہ بھی رکھا مگر افطار سے بہت پہلے ہی انہیں داعی اجل کو لبیک کہنا پرا۔ان کے اسلام قبول کرنے کی اس مختصر سے کہانی نے بہت سارے لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے احترام کا جذبہ پیدا کردیا ۔ اس ی طرح ان کی اچانک موت نے بہت ساروں کو سوگوار کر دیا۔ ان میں سے سینکڑوں ان کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے ۔ نماز جنازہ جمعہ کے روز ادا کی گئی۔

کسی غیر ملکی اور نو مسلم کے ساتھ اظہار یکجہتی کا یہ عمل متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں کے لیے بالکل اجنبی ہے نیا نہیں ہے۔ ماضی کے برسوں میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں جب دن ایسلام اختیار کرنےوالوں کے جنازے بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے رہے ہیں۔اس طرح کا ایک واقعہ نومبر 2022 میں بھی سامنے آیا تھا جب لوئس جین مچل نامی 93 سالہ خاتون، جسے ام یحییٰ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسلام قبول کرنے کے فوراً بعد انتقال کر گئیں۔ ام یحیٰ نے اپنے بیٹے کے ساتھ دین اسلام قبول کیا ۔ بعد ازاں ان کا انتقال متحدہ عرب امارات میں ہوا تھا۔ ان کے نماز جنازہ میں بھی بہت بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے تھے۔اب اس تازہ واقعے کی خبر نے بھی ابوظہبی کے رہائشیوں کی توجہ مبذول کرائی ہے ، جوبڑی تعداد میں نو مسلم خاتون کے جنازے میں شرکت کے لیے آئے۔نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل شیخ سیف بن زاید نے لوگوں جنازے میں بڑی تعداد میں شریک ہونے کے اس جذبے کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اماراتی اقدار کی ایک بہترین مثال ہے۔